برطانیہ میں حال ہی میں انکشافی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں کنزرویٹو حکومت نے ۸۰ هزار پونڈ (Henry Jackson Society مرکز کو دیا ہے۔
انجمن هنری جکسن متعدد بار اسلامی اداروں کو ہدف بنا چکا ہے اور سال ۲۰۱۵-۲۰۱۷ کو برطانوی حکومت کی جانب سے چار قسطون پر مشتمل ۸۳ هزار ۴۵۲ پونڈ دریافت کرچکی ہے اور انہیں بنیادوں پر مذکورہ مرکز نے اسلام مخالف رپورٹس شایع کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے اس امداد کو قومی سلامتی کے نام پر چھپانے کی کوشش کی ہے۔
اسلام مخالف اسٹریٹیجک مرکز کو پہلی بار سال ۲۰۱۵ میں مبلغ ۱۲ هزار ۵۰۰ پونڈ، میں دیا گیا جب «ترزا می»، وزیر داخلہ تھی اور باقی تین اقساط «امبر راد» کی وزارت میں ادا کیے گیے ہیں۔
سم آرمسٹرانگ جو انجمن کا ترجمان ہے کا کہنا ہے: ہمیں فخر ہے کہ برطانیہ کی حکومت نے ہماری تحقیات کی اہمیت کو جان لیا ہے جو اسلامی شدت پسندی کے خطرات سے متعلق ہیں۔
برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے لیے ہم مختلف اداروں کی مدد کرتے ہیں۔
اسلام مخالف اسٹریٹجیک مرکز کا کہنا ہے «سرحدوں اور عقیدوں کے پار جموری اصول کی بقاء کے لیے یہ مرکز تحقیقی کام کرتا ہے».
سال ۲۰۱۵ میں ایک برطانوی یونیورسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جکسن مرکز، دائیں بازو کے معاون ادار ہے جو اسلامو فوبیا کی ترویج پر فوکس ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ ادارہ اسرائیلی ایماء پراسلام مخالف پالیسیوں پر سرگرم عمل ہے۔/