رپورٹ کے مطابق لبنان کے مقامی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئیں تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے کے بعد لوگ ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں اور متعدد افراد سے خون بہہ رہا ہے۔
رائٹرز کے مطابق لبنانی خبرایجنسی این این اے اور سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکا بندرگاہ کے علاقے میں ہوا جہاں کئی گوداموں میں دھماکا خیز مواد رکھا جاتا ہے۔
ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ کم ازکم پچاس لاشوں کو ہسپتال لایا گیا تھا۔
تاہم فوری طور پر دھماکے کی وجہ واضح نہیں ہوسکی کہ آیا دھماکا ان گوداموں میں ہوا یا کسی اور جگہ ہوا۔
ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ 'میں آگ کا ایک گولا اور دھواں بیروت میں پھیلتے ہوئے دیکھا، لوگ چیخ رہے تھے اور خون بہہ رہا تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'عمارتوں کی بالکونیاں اڑ گئیں اور اونچی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ کر گلیوں میں بکھر گئے'۔
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ میں نے سرمئی رنگ کا دھواں آسمان کی طرف بلند ہوتے دیکھا جس کے بعد دھماکے کی آواز آئی اور آگ کے شعلے بلند ہوئے۔
تاہم حکام کے مطابق دھماکہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے گودام میں آگ لگی ہے۔ آخری رپورٹ کے مطابق واقعے میں ۷۸ جان بحق اور چار ہزار دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔
لبنانی صدر نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔/