قرآن کی تعلیم سے مراد صرف قرائت نہیں، تدبر اور احکامات پر عمل ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

IQNA

قرآن کی تعلیم سے مراد صرف قرائت نہیں، تدبر اور احکامات پر عمل ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

20:43 - June 18, 2022
خبر کا کوڈ: 3512097
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کے نزول کا مقصد ہدایت و تربیت انسان ہے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیا ہے کہ قرآن کی تعلیم دینے سے مراد صرف قرائت قرآن نہیں بلکہ قرائت کے ساتھ ترجمہ سیکھنا ،پھر اللہ تعالیٰ کی لاریب کتاب میں تدبر کرنا اور اس کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ قرآن مجید کے نزول کا مقصد ہدایت و تربیت انسان ہے۔ سید المرسلین اپنے صحابہ کرام کی اس طرح تربیت کرتے تھے کہ انہیں دس آیات قرآنی پڑھا کر پھر ان پر عمل کرنے کو کہتے اور جب وہ ان آیات پر عمل کر کے لوٹتے تو پھر دس آیات انہیں شرائط کے ساتھ تعلیم دیتے۔ انہیں صرف قرائت اور سر تک محدود نہیں رکھتے تھے بلکہ تدبر، تفکر اور عمل کی دعوت دیتے تھے۔ہمارے ملک کے سکولوں میں بچوں کو دوسرے درسوں تک محدود رکھا جاتا ہے لیکن قرآن کریم کی جب باری آتی ہے تو وہ گونگے ، بہرے اور اندھے بن جاتے ہیں۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا خالق کائنات نے انسان کو سیاہ بدبودارمٹی سے اس لئے پیدا کیا تاکہ اس کے اندر تکبر جیسی نفسیاتی بیماری پیدا نہ ہو جائے۔انسان ایسی مخلوق ہے کہ نہ تو وہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت کرتی ہے اور نہ ہی احکام الٰہی پر خود عمل کرتی ہے۔اچھی تربیت سے مراد اپنے بچوں کو اچھے اخلاق سکھانا ، قرآن کریم کی تعلیم دینا وغیرہ۔

انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو اعمال تم انجام دیتے ہو ہم اسے جانتے ہیں۔ہمارے دو فرشتے کراما کاتبین لکھ رہے ہیں۔ جو کوئی کسی ایک نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس نیکی کو انجام دیے بغیر بھی نیکی کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ اور اگر اسے ایک انسان بغیر قربت پروردگار کے انجام دیتا ہے تو وہ اس نیکی کے بدلے دس نیکیوں کا ثواب دیتا ہے اور اگر اس ایک نیکی کو خلوص نیت سے انجام دیتا جاتا ہے اسی قدر نیکیوں کی مقدار میں اللہ تعالیٰ اضافہ کرتا چلا جاتا ہے۔ اور اگر ایک انسان برائی کرتاہے تو اللہ تعالٰی فرشتوں کو کہتا ہے ابھی نہ لکھو ہو سکتا ہے وہ توبہ کر لے۔لیکن نو گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی یہ بدبخت انسان اپنے گناہ سے اللہ تعالیٰ کے حضور معافی نہیں مانگتا تو اس وقت اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ فرشتو! اس کی ایک برائی کے بدلے ایک گناہ لکھ دو۔

نظرات بینندگان
captcha