گناہ کے بعض معانی قرآنی کے رو سے

IQNA

گناه‌شناسی / 4

گناہ کے بعض معانی قرآنی کے رو سے

4:31 - October 31, 2023
خبر کا کوڈ: 3515200
قرآن اور رسول گرامی اور ائمہ علیهم السلام نے گناہ کے لیے مختلف الفاظ استعمال کیے ہیں جنمیں ہر ایک گناہ کے مختلف شکلوں اور اقسام کو بیان کرتا ہے۔

ایکنا- قرآن میں گناہ کے لئے جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں ان میں :

1-ذنب ۲- معصیت ۳- اثم ۴- سیئه ۵- جرم ۶- حرام ۷- خطیئه‌ ۸- فسق ۹- فساد ۱۰- فجور ۱۱- منكر ۱۲- فاحشه ۱۳- خبث ۱۴- شر ۱۵- لمم ۱۶- وزر و ثقل ۱۷- حنث شامل ہیں۔

ان میں سے دس کے معانی گذشتہ حصے میں بیان ہوچکے ہیں مزید سات کے معانی پیش کیے جاتے ہیں:

۱۱- منكر، در اصل لفظ انكار اور نا آشنا سے لیا گیا ہے کیونکہ گناہ فطرت و عقل سے ہم آہنگ اور مانوس نہیں اور عقل سالم اسکو برا اور بیگانہ سمجھتی ہے اور یہ لفظ قرآن میں 16 بار آیا ہے۔

 ۱۲- فاحشه، ایسا کام یا بات جس کی برائی میں کوئی شک نہ ہو فاحشه کہا جاتا ہے اور بعض أمور میں بدترین اور شرم آور ترین کام کو فحش کہا جاتا ہے یہ لفظ قرآن میں 24 بار آیا ہے۔

 ۱۳- خبث، ہر برے اور نا پسندیدہ چیز جو «طیّب» جو پاک و پسندیدہ کے مقابل ہو کہا جاتا ہے. یہ لفظ ۱۶ بار قرآن میں آیا ہے۔

 ۱۴- شرّ، کا معنى هربرائی جس سے لوگ نفرت کرتے ہیں جو لفظ «خیر» کے متضاد ہے اگرچہ یہ بلا و مصیبت کے أمور میں استعمال ہوتا ہے تاہم گناہ کے بارے میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے کہ سورہ زلزال آیت 8 میں آیا ہے۔

 ۱۵- لمم، (بر وزن قلم) گناہ یا کم چیز کے قریب ہونا ہے اور چھوٹے گناہوں کے بارے میں آیا ہے اور ایک ہی بار قرآن میں یہ لفظ آیا ہے۔

 ۱۶- وزر، کا مطلب بھاری وزن ہے  اور دوسروں کے گناہ اٹھانے کے بارے میں استعمال ہوا ہے یہ لفظ قرآن میں 26 بار آیا ہے۔

 ۱۷- حنث، (بر وزن جنس)  اصل میں تمایل، رجحان باطل سے اور جواب طلبی کے معنی میں آیا ہے اور زیادہ تر عھد شکنی، خلاف ورزی کے معنی میں ہے، یہ لفظ قرآن میں دو بار آیا ہے۔

مذکورہ الفاظ گناہ کے مختلف شعبوں یا شکلوں کو بیان کرتے ہیں اور ہر ایک کی خاص خاصیت ہوتی ہے۔/

  • کتاب «گناه‌شناسی» بقلم محسن قرائتی سے اقتباس
نظرات بینندگان
captcha