قرآن میں شیطان کا نام مکرر کیوں

IQNA

قرآنی شخصیات/ 53

قرآن میں شیطان کا نام مکرر کیوں

4:37 - October 31, 2023
خبر کا کوڈ: 3515201
ایکنا: قرآن پر نظر ڈالنے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے حؤالے سے مختلف راستوں کو انتخاب کرتا ہے اور خدا کی مدد کے بغیر اس کا مقابلہ سخت ہے۔

ایکنا نیوز- خدا کے حکم پر نافرمانی کے بعد جب شیطان کو خدا کی بارگاہ سے خارج کیا گیا تو شیطان نے قسم کھا کر کہا کہ وہ تمام انسانوں کو گمراہ کرے گا اور اس کو سورہ کھف آیت 50 میں یوں بیان کیا گیا ہے: «وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا/ اور [ياد كرو] جب فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کریں تو [سب] نے کیا بجز ابلیس کے وہ [گروه] جن سے تھا جس نے خلاف ورزی کی، کیا [اس حال میں]  وہ اس سکی نسل میری جگہ دوستوں کو انتخاب کرے گا حالانکہ وہ دشمن ہیں اور کیا برے جانشین ہے ستمگروں کے».

 

یہ واقعہ کئی بار قرآن میں آیا ہے اور اسکا مقصد یہ ہے کہ واضح طور پر دکھا سکے کہ شیطان کی انسان سے دشمنی کو پیش کرے جس مں کوئی شک نہیں، اور اسکا ٹارگٹ انسان کو گمراہی پر ڈالنا ہے جیسے آیات ۱۶ اور ۱۷ اعراف میں آیا ہے: «قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ؛ ثُمَّ لَآتِيَنَّهُمْ مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَائِلِهِمْ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ/ کہا کہ کیونکہ مجھے گمراہی پر ڈال دیا میں بھی انکے راستے میں بیٹھ جاونگا اور سامنے سے، پیچھے سے اور دائیں و بائیں سے ان پر حملہ کرونگا اور اکثر کو شکر گزار نہیں پاوگے۔».

 

شیطان شروع ہی سے پوری طاقت اور توانائی کے ساتھ انسان سے دشمنی شروع کرچکا ہے اور اس کا پہلا شکار آدم و حوا بنیں جب وہ شیطان کے وسوسے میں آئیں: «فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَنْ تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ/ پس شيطان ان دونوں کو وسوسے میں ڈالا اور انکے حساس چیزیں نمایاں اور برہنہ ہوئے، کہا کہ تمھارے پروردگار نے تمھیں ان درختوں سے منع کیا ہے تاکہ تم فرشتوں یا یا جاویدان و دائمی نہ بنو» (اعراف؛ ۲۰).

 

یہ پہلا اور اہم ترین چیلنج تھا جو انسان کو شیطان سے پیش آیا اور اس کے بعد بھی مختلف انداز میں انسان کو شیطانی وسوسوں کا سامنا رہا ہے تاکہ وہ مختلف شکلوں میں آزمائش ہوسکے۔/

ٹیگس: شیطان ، انسان ، دشمن
نظرات بینندگان
captcha